Writer
ترا غم اس طرح میرا کلیجہ کاٹ دیتا ہے
کسی دیمک کا لشکر جیسے تختہ کاٹ دیتا ہے
کبھی وہ جان تک اپنی لٹاتا تھا مری خاطر
وہ اب رستے میں ملتا ہے تو رستہ کاٹ دیتا ہے
غریبوں کے سروں پر ہی ہر اک الظام آئے گا
امیروں کا ہر اک الظام پیسا کاٹ دیتا ہے
کہیں حد سے زیادہ رزق کی بے ہرمتی دیکھی
کوئ دو چار دن گھر میں ہی فاقہ کاٹ دیتا ہے
مرے سینے پہ تو ہمت نہیں ہے وار کرنے کی
وہ بزدل ہے مرے پیچھے سے سایہ کاٹ دیتا ہے
تم اپنے آپ کو پردے میں رکھ کر تو ذرا دیکھو
درندوں کی نگاہوں کو بھی پردہ کاٹ دیتا ہے
وہاں اک باپ کا مرنا کہیں بہتر ہے جینے سے
جہاں پر باپ کی ہر بات بیٹا کاٹ دیتا ہے
لکھا ہے اس لئے مشکل کشہ اپنے سفینہ پر
کہ ان مغرور موزوں کو سفینہ کاٹ دیتا ہے
برا جب وقت آتا ہے تو ساجد ہم نے دیکھا ہے
پتنگ استاد کی چھوٹا سا بچہ کاٹ دیتا ہے
ساجد سردھنوی
if the data has not been changed, no new rows will appear.
Day | Followers | Gain | % Gain |
---|---|---|---|
December 22, 2023 | 63 | +7 | +12.5% |
November 15, 2022 | 56 | -1 | -1.8% |
September 05, 2022 | 57 | -1 | -1.8% |
July 27, 2022 | 58 | +1 | +1.8% |
June 20, 2022 | 57 | -3 | -5.0% |
April 06, 2022 | 60 | -2 | -3.3% |
February 07, 2022 | 62 | +15 | +32.0% |
December 31, 2021 | 47 | +6 | +14.7% |