وہ قریب آنا بھی چاہے اور گریزاں بھی رہے
اسکا یہ پندار محبوبی مجھے بھایا بہت
کتنی یادیں، کتنے منظر آبدیدہ ہوگئے
جب بھی تنہا آئینہ دیکھا، وہ یاد آیا بہت
🇵🇰
اب کے اس کی آنکھوں میں بے سبب اداسی تھی
اب کے اس کے چہرے پر دکھ تھا بدحواسی تھی
اب کے یوں ملا مجھ سے یوں غزل سنی جیسے
میں نا شناسا ہوں وہ بھی اجنبی جیسے
زرد خال و خد اس کے سوگوار دامن تھا
اب کے اس کے لہجے میں کتنا کھردرا پن تھا
وہ کہ عمر بھر جس نے شہر بھر کے لوگوں سے
مجھ کو ہم سخن جانا ازل سے آشنا لکھا
خود سے مہربان لکھا مجھ کو دلربا لکھا
اب کے سادہ کاغذ پہ سرخ روشنائی سے
اس نے تلخ لہجے میں میرے نام سے پہلے
صرف بے وفا لکھا
محسن نقوی
if the data has not been changed, no new rows will appear.
Day | Followers | Gain | % Gain |
---|---|---|---|
December 31, 2023 | 389 | +35 | +9.9% |
October 26, 2022 | 354 | +103 | +41.1% |
July 18, 2022 | 251 | +2 | +0.9% |
June 10, 2022 | 249 | -9 | -3.5% |
May 04, 2022 | 258 | +5 | +2.0% |
March 27, 2022 | 253 | +20 | +8.6% |
January 28, 2022 | 233 | +33 | +16.5% |
December 21, 2021 | 200 | -1 | -0.5% |