ہم جو ملے ہیں تم سے اتفاق تھوڑی ہے۔ مل کر تم کو چھوڑ دیں مذاق تھوڑی ہے۔ آگر ہوتی تم سے دوستی کسی حد تک تو چھوڑ دیتے۔ ہماری اس دوستی کا حساب تھوڑی ہے۔ اب تم ڈھونڈو گے میری اس غزل کا جواب۔ یہ میرے دل کی آواز ہے کتاب تھوڑی ہے۔